اداس لمحوں کی رہگزر پر
زندگی یوں اٹک گئی ہے
روشنی کو تلاش کرتے
رستہ جیسے بھٹک گئی ہے
سمیٹ رکھے تھے خواب جس میں
ہوا وہ دامن جھٹک گئی ہے
دل کے پردے پھٹے پڑے ہیں
کلی تھی گویا چٹک گئی ہے
صلیب وقت پہ خود سے انور
میری تو میت لٹک گئی ہے
انور نمانہ